سبھی کے دل میں حیرانی رہے گی
محبت اپنی لاثانی رہے گی
محبت ہے تو پھر اظہار کر لو
سنو ورنہ , پشیمانی رہے گی
حقیقت ہے عیاں تُو جستجو کر
کٹھن کے بعد آسانی رہے گی
عبادت میں اگر یہ زیست گزری
سدا چہرے پہ تابانی رہے گی
سمندر بن چکی ہیں اب یہ آنکھیں
تری یادوں کی ظغیانی رہے گی
امیرِ شہر کی خورشید دیکھو
قیامت میں نہ من مانی رہے گی
اقبال خورشید
No comments:
Post a Comment