Urdu Deccan

Friday, October 1, 2021

اقبال خورشید

 سبھی کے دل میں حیرانی رہے گی

محبت اپنی لاثانی رہے گی


محبت ہے تو پھر اظہار کر لو

سنو ورنہ , پشیمانی رہے گی


حقیقت ہے عیاں تُو جستجو کر

کٹھن کے بعد آسانی رہے گی


عبادت میں اگر یہ زیست گزری

سدا چہرے پہ تابانی رہے گی


سمندر بن چکی ہیں اب یہ آنکھیں

تری یادوں کی ظغیانی رہے گی


امیرِ شہر کی خورشید دیکھو

قیامت میں نہ من مانی رہے گی


 اقبال خورشید


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...