یوم پیدائش 29 سپتمبر 1929
ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
یہ نعمت ملتی ہے اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے
محبت کا اگر بیوپار نہ کرتے تو کیا کرتے
ہے دنیا حسن کا بازار نہ کرتے تو کیا کرتے
محبت ایسی مجبوری میں اکثر ہو ہی جاتی ہے
تم اتنے پیارے ہو ہم پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
برے لوگوں میں اچھائی کا عنصر بھی تو ہوتا ہے
حفاظت گر گلوں کی خار نہ کرتے تو کیا کرتے
ادھورے کام کرنے سے تو دل بھرتا نہیں پیارے
مکمل دل کے کاروبار نہ کرتے تو کیا کرتے
خدایا آپ کی رحمت کا رکھنا تھا بھرم ہم کو
گناہوں کا اگر انبار نہ کرتے تو کیا کرتے
دکھاوے کی یہ دنیا ہے دکھاوا کرنا پڑتا ہے
حسینان جہاں سنگار نہ کرتے تو کیا کرتے
خفا ہونا تو اک کروٹ بدلنے والی فطرت ہے
تو وہ کروٹ بدل کر پیار نہ کرتے تو کیا کرتے
کدورت دل میں ہو تو پھر محبت ہو نہیں سکتی
صفائی دل کی تھی درکار نہ کرتے تو کیا کرتے
بھروسہ ناؤ پہ رکھتے تو پھر ہم ڈولتے رہتے
رفاقت لہروں سے پتوار نہ کرتے تو کیا کرتے
ہمیں اس زندگی میں کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا ساحلؔ
محبت بھی اگر اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے
ساحل اجمیری
No comments:
Post a Comment