Urdu Deccan

Friday, October 1, 2021

ساحل اجمیری

 یوم پیدائش 29 سپتمبر 1929


ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے

یہ نعمت ملتی ہے اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے


محبت کا اگر بیوپار نہ کرتے تو کیا کرتے

ہے دنیا حسن کا بازار نہ کرتے تو کیا کرتے


محبت ایسی مجبوری میں اکثر ہو ہی جاتی ہے

تم اتنے پیارے ہو ہم پیار نہ کرتے تو کیا کرتے


برے لوگوں میں اچھائی کا عنصر بھی تو ہوتا ہے

حفاظت گر گلوں کی خار نہ کرتے تو کیا کرتے


ادھورے کام کرنے سے تو دل بھرتا نہیں پیارے

مکمل دل کے کاروبار نہ کرتے تو کیا کرتے


خدایا آپ کی رحمت کا رکھنا تھا بھرم ہم کو

گناہوں کا اگر انبار نہ کرتے تو کیا کرتے


دکھاوے کی یہ دنیا ہے دکھاوا کرنا پڑتا ہے

حسینان جہاں سنگار نہ کرتے تو کیا کرتے


خفا ہونا تو اک کروٹ بدلنے والی فطرت ہے

تو وہ کروٹ بدل کر پیار نہ کرتے تو کیا کرتے


کدورت دل میں ہو تو پھر محبت ہو نہیں سکتی

صفائی دل کی تھی درکار نہ کرتے تو کیا کرتے


بھروسہ ناؤ پہ رکھتے تو پھر ہم ڈولتے رہتے

رفاقت لہروں سے پتوار نہ کرتے تو کیا کرتے


ہمیں اس زندگی میں کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا ساحلؔ

محبت بھی اگر اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے


ساحل اجمیری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...