Urdu Deccan

Friday, October 1, 2021

محسن بھوپالی

 یوم پیدائش 29 سپتمبر 1932


چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری

لوگوں کا کیا سمجھانے دو ان کی اپنی مجبوری


میں نے دل کی بات رکھی اور تو نے دنیا والوں کی

میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری


روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو

کچی مٹی تو مہکے گی ہے مٹی کی مجبوری


ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہر بلب

جبر وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری


جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے سب اپنے ہیں

وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری


اک آوارہ بادل سے کیوں میں نے سایہ مانگا تھا

میری بھی یہ نادانی تھی اس کی بھی تھی مجبوری


مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسنؔ

ہم نے ساری عمر نباہی اپنی پہلی مجبوری


محسنؔ بھوپالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...