یوم پیدائش 04 اکتوبر 1928
دل کی بساط پہ شاہ پیادے کتنی بار اتارو گے
اس بستی میں سب شاطر ہیں تم ہر بازی ہارو گے
پریم پجاری مندر مندر دل کی کتھا کیوں گاتے ہو
بت سارے پتھر ہیں پیارے سر پتھر سے مارو گے
دل میں کھینچ کے اس کی صورت آج تو خوش خوش آئے ہو
کل سے اس میں رنگ بھرو گے کل سے نقش ابھارو گے
سارے دن تو اس کی گلی میں آتے جاتے گزری ہے
اب بولو اب رات ہوئی ہے کیسے رات گزارو گے
پیار کی آنکھیں مند جائیں گی دل کا دیا بجھ جائے گا
کب تک لہو جلاؤ گے تم کب تک کاجل پارو گے
جس کو داتا مان کے تم نے بھیک لگن کی مانگی ہے
اس نے بھی جو سلام کیا تو دامن کہاں پسارو گے
باقرؔ صاحب مہا کوی ہو بڑے گرو کہلاتے ہو
اپنا دکھ سکھ بھول گئے تو کس کا خال سنوارو گے
کلی کلی اشکوں کی لڑیاں پھول پھول یہ کومل گیت
کس کی سیج سجائی باقرؔ کس کا روپ نکھاروگے
سجاد باقر رضوی
No comments:
Post a Comment