Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

شاعر لکھنوی

 یوم پیدائش 16 اکتوبر 1917


جو تھکے تھکے سے تھے حوصلے وہ شباب بن کے مچل گئے

وہ نظر نظر سے گلے ملے تو بجھے چراغ بھی جل گئے


یہ شکست دید کی کروٹیں بھی بڑی لطیف و جمیل تھیں

میں نظر جھکا کے تڑپ گیا وہ نظر بچا کے نکل گئے


نہ خزاں میں ہے کوئی تیرگی نہ بہار میں کوئی روشنی

یہ نظر نظر کے چراغ ہیں کہیں بجھ گئے کہیں جل گئے


جو سنبھل سنبھل کے بہک گئے وہ فریب خوردۂ راہ تھے

وہ مقام عشق کو پا گئے جو بہک بہک کے سنبھل گئے


جو کھلے ہوئے ہیں روش روش وہ ہزار حسن چمن سہی

مگر ان گلوں کا جواب کیا جو قدم قدم پہ کچل گئے


نہ ہے شاعرؔ اب غم نو بہ نو نہ وہ داغ دل نہ وہ آرزو

جنہیں اعتماد بہار ہے وہی پھول رنگ بدل گئے


شاعر لکھنوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...