یوم پیدائش 16 اکتوبر 1956
خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے
تھوڑا جھوٹا میں بھی ٹھہرا تھوڑا جھوٹا تو بھی ہے
جنگ انا کی ہار ہی جانا بہتر ہے اب لڑنے سے
میں بھی ہوں ٹوٹا ٹوٹا سا بکھرا بکھرا تو بھی ہے
جانے کس نے ڈر بویا ہے ہم دونوں کی راہوں میں
میں بھی ہوں کچھ خوف زدہ سا سہما سہما تو بھی ہے
اک مدت سے فاصلہ قائم صرف ہمارے بیچ ہی کیوں
سب سے ملتا رہتا ہوں میں سب سے ملتا تو بھی ہے
اپنے اپنے دل کے اندر سمٹے ہوئے ہیں ہم دونوں
گم صم گم صم میں بھی بہت ہوں کھویا کھویا تو بھی ہے
ہم دونوں تجدید رفاقت کر لیتے تو اچھا تھا
دیکھ اکیلا میں ہی نہیں ہوں تنہا تنہا تو بھی ہے
حد سے فراغؔ آگے جا نکلے دونوں انا کی راہوں پر
صرف پشیماں میں ہی نہیں ہوں کچھ شرمندہ تو بھی ہے
فراغ روہوی
No comments:
Post a Comment