یوم پیدائش 16 اکتوبر 1950
کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن
ترے جمال کی راتیں ترے خیال کے دن
نفس نفس نئی تہہ داریوں میں ذات کی کھوج
عجب ہیں تیرے بدن تیرے خد و خال کے دن
بہ ذوق شعر بہ جبر معاش یکجا ہیں
مرے عروج کی راتیں مرے زوال کے دن
خرید بیٹھے ہیں دھوکے میں جنس عمر دراز
ہمیں دکھائے تھے مکتب نے کچھ مثال کے دن
نہ حادثے نہ تسلسل نہ ربط عمر کہیں
بکھر کے رہ گئے لمحوں میں ماہ و سال کے دن
میں بڑھتے بڑھتے کسی روز تجھ کو چھو لیتا
کہ گن کے رکھ دیے تو نے مری مجال کے دن
یہ تجربات کی وسعت یہ قید صوت و صدا
نہ پوچھ کیسے کڑے ہیں یہ عرض حال کے دن
عبد الاحد ساز
No comments:
Post a Comment