Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

عبد الاحد ساز

 یوم پیدائش 16 اکتوبر 1950


کھلے ہیں پھول کی صورت ترے وصال کے دن

ترے جمال کی راتیں ترے خیال کے دن


نفس نفس نئی تہہ داریوں میں ذات کی کھوج

عجب ہیں تیرے بدن تیرے خد و خال کے دن


بہ ذوق شعر بہ جبر معاش یکجا ہیں

مرے عروج کی راتیں مرے زوال کے دن


خرید بیٹھے ہیں دھوکے میں جنس عمر دراز

ہمیں دکھائے تھے مکتب نے کچھ مثال کے دن


نہ حادثے نہ تسلسل نہ ربط عمر کہیں

بکھر کے رہ گئے لمحوں میں ماہ و سال کے دن


میں بڑھتے بڑھتے کسی روز تجھ کو چھو لیتا

کہ گن کے رکھ دیے تو نے مری مجال کے دن


یہ تجربات کی وسعت یہ قید صوت و صدا

نہ پوچھ کیسے کڑے ہیں یہ عرض حال کے دن


عبد الاحد ساز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...