نظر ملا نا نظر چرانا کمال فن ہے
نگاہ قاتل ترا نشانہ کمال فن ہے
نزاکتیں ہیں روانیاں ہیں ترے بیاں میں
ہراک سخن کا جدا فسانہ کمال فن ہے
تمھارے آنے سے میرا ماضی و حال یکساں
نہ وہ زمانہ نہ یہ زمانہ کمال فن ہے
لکھی ہے رندوں نے اپنے ہاتھوں فرار اپنی
یوں اپنی مرضی شکست کھانا کمال فن ہے
کمال فن ہے لبوں پہ لفظوں کی بے قراری
حیا کی چوکھٹ پہ سر جھکانا کمال فن ہے
محبتوں میں گھلی ہوئی یہ نوازشیں بھی
ملال نو میں یوں منہ چڑھانا کمال فن ہے
سخاوتوں میں محبتوں میں بڑا سکوں ہے
عداوتوں میں قرار پانا کمال فن ہے
لگی ہے برسوں سے آگ دل میں جھلس رہا ہوں
بھڑکتے شعلوں کو یوں چھپانا کمال فن ہے
واحدکشمیری
No comments:
Post a Comment