یوم پیدائش 17 اکتوبر 1929
زندگی میں پہلے اتنی تو پریشانی نہ تھی
تنگ دامانی تھی لیکن چاک دامانی نہ تھی
جام خالی تھے مگر مے خانہ تو آباد تھا
چشم ساقی میں تغافل تھا پشیمانی نہ تھی
غازۂ غم ایک تھا تھے سب کے چہرے مختلف
غور سے دیکھا تو کوئی شکل انجانی نہ تھی
جن سفینوں نے کبھی توڑا تھا موجوں کا غرور
اس جگہ ڈوبے جہاں دریا میں طغیانی نہ تھی
تجھ سے امید وفا خواب پریشاں تو نہ تھی
بے وفا عمر گریزاں تھی کہ طولانی نہ تھی
پڑھ چکا اپنی غزل منظورؔ تو ایسا لگا
مرثیہ تھا دور حاضر کا غزل خوانی نہ تھی
ملک زادہ منظور احمد
No comments:
Post a Comment