یوم پیدائش 18 اکتوبر 1949
دامن تیرا مجھ سے چھوٹا ملنے کے حالات نہیں
لیکن تجھ کو بھول سکوں میں ایسی بھی تو بات نہیں
بدلے بدلے سے لگتے ہیں آج یہ تیرے تیور کیوں
پہلے جیسے کیوں اب تیرے پیار کے وہ جذبات نہیں
میرے ہاتھ کی ساری لکیریں الجھی الجھی لاکھ سہی
ان میں مجھ کو تو مل جائے ہوگی میری مات نہیں
تم سے بچھڑے عرصہ بیتا پھر بھی عکس ہے آنکھوں میں
آئے نہ ہو تم خوابوں میں جو ایسی کوئی رات نہیں
خوش قسمت ہیں لوگ وہ جن کو پیار کے بدلے پیار ملا
اس دنیا میں ہر انساں کو حاصل یہ سوغات نہیں
جاتے جاتے غم کی دولت تم نے بھر دی جھولی میں
اب یہ زیست کا سرمایہ ہے معمولی خیرات نہیں
درد بھری ہے یاد ماضی پھر بھی بس جی لیتے ہیں
ہم نے جانا ہر منڈپ میں آتی ہے بارات نہیں
چاہے بہار کا موسم ہو یا وصل کا کوئی عالم ہو
بیت گئے جو پھر سے واپس آتے وہ لمحات نہیں
جب جب تم یاد آئے موناؔ بھر آئیں میری آنکھیں
آگ لگائے دل میں آنسو یہ کوئی برسات نہیں
ایلزبتھ کورین مونا
No comments:
Post a Comment