Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

صدا انبالوی

 یوم پیدائش 20 اکتوبر 1951


اب کہاں دوست ملیں ساتھ نبھانے والے

سب نے سیکھے ہیں اب آداب زمانے والے


دل جلاؤ یا دیئے آنکھوں کے دروازے پر

وقت سے پہلے تو آتے نہیں آنے والے


اشک بن کے میں نگاہوں میں تری آؤں گا

اے مجھے اپنی نگاہوں سے گرانے والے


وقت بدلا تو اٹھاتے ہیں اب انگلی مجھ پر

کل تلک حق میں مرے ہاتھ اٹھانے والے


وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا

درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رلانے والے


اک نظر دیکھ تو مجبوریاں بھی تو میری

اے مری لغزشوں پر آنکھ ٹکانے والے


کون کہتا ہے برے کام کا پھل بھی ہے برا

دیکھ مسند پہ ہیں مسجد کو گرانے والے


یہ سیاست ہے کہ لعنت ہے سیاست پہ صداؔ

خود ہیں مجرم بنے قانون بنانے والے


صدا انبالوی 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...