نہ جانے ذکر وفا آج کس نے چھیڑ دیا
ترا خیال ستاتا ہے باربار مجھے
رفیق جاں ہے مرا درد بے کراں ہی نوید
دوا کے ذکر سے کیجے نہ شرمسار مجھے
سید نوید جعفری
حیدرآبا
د دکن
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment