یوم پیدائش 27 اکتوبر 1930
کوئی پتھر ہی کسی سمت سے آیا ہوتا
پیڑ پھل دار میں اک راہ گزر کا ہوتا
اپنی آواز کے جادو پہ بھروسا کرتے
مور جو نقش تھا دیوار پہ ناچا ہوتا
ایک ہی پل کو ٹھہرنا تھا منڈیروں پہ تری
شام کی دھوپ ہوں میں کاش یہ جانا ہوتا
ایک ہی نقش سے سو عکس نمایاں ہوتے
کچھ سلیقے ہی سے الفاظ کو برتا ہوتا
لذتیں قرب کی اے رازؔ ہمیشہ رہتیں
شاخ صندل سے کوئی سانپ ہی لپٹا ہوتا
راج نرائن راز
No comments:
Post a Comment