یوم پیدائش 10 اکتوبر
نگینے یونہی مٹی میں ملا کر پھینک دیتے ہیں
ہم اپنے شعر لوگوں کو سنا کر پھینک دیتے
رعایا تو فقط غم سے یہاں دوچار ہوتی ہے
یہاں حاکم خوشی ہر اک دکھا کر پھینک دیتے ہیں
ستم تو دیکھ اس شہرِ سخن میں ہم ہوئے پیدا
جہاں دیوان چولہوں میں جلا کر پھینک دیتے ہیں
وہی محبوب جو دل میں بٹھا کر تم کو رکھتے ہیں
ّوہی محبوب اک دن پھر اٹھا کر پھینک دیتے
ہیں
یونہی تو بن نہیں جاتے پہاڑوں کے سلاسل بھی
زمیں کی گود کو بنجر بنا کر پھینک دیتے ہیں
گل و گلزار ہوتے ہیں نہیں ہوتے خدا جانے
مگر دہقان بیجوں کو اٹھا کر پھینک دیتے ہیں
جو پیلے زرد پتے بوجھ بن جائیں انہیں ساجد
شجر کمزور شاخوں سے ہلا کر پھینک دیتے ہیں
ساجد محمود رانا
No comments:
Post a Comment