یوم پیدائش 10 اکتوبر 1975
زیست کے عجب مسائل ہیں حل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں کاندھے بوجھ کی شدت سے شل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں
اک شب کی چوپال میں کیسے عمر کا نقشہ کھینچیں ہم
یہ قصے تو یار مکمل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں
ہجر کا موسم پت جھڑ جیسا جاتے جاتے جاتا ہے
کرب کے منظر آنکھ سے اوجھل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں
عشق شریعت ہے اور اس کو عقل سے کوئی کام نہیں
پاگل ہیں وہ لوگ جو پاگل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں
لوگ ہی اتنے تھے دل کو خالی ہونے میں وقت لگا
ہنستے بستے شہر بھی جنگل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں
اپنے نام کے پیمانے سے ناپ نہیں اپنے قد کو
لوگ تو اس میدان میں افضل ہوتے ہوتے ہوتے ہیں
افضل خان
No comments:
Post a Comment