Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

کلیم عاجز

 یوم پیدائش 11 اکتوبر 1924


میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو


دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو

وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو


ہم خاک نشیں تم سخن آرائے سر بام

پاس آ کے ملو دور سے کیا بات کرو ہو


ہم کو جو ملا ہے وہ تمہیں سے تو ملا ہے

ہم اور بھلا دیں تمہیں کیا بات کرو ہو


یوں تو کبھی منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو

جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو


دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو


بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے بکے ہے

دیوانہ ہے دیوانے سے کیا بات کرو ہو


کلیم عاجز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...