یوم پیدائش 11 اکتوبر 1933
ایک دیا دہلیز پہ رکھا بھول گیا
گھر کو لوٹ کے آنے والا بھول گیا
یہ کیسی بے آب زمیں کا سامنا تھا
خود کو قطرہ قطرے کو دریا بھول گیا
میں تو تھا موجود کتاب کے لفظوں میں
وہ ہی شاید مجھ کو پڑھنا بھول گیا
کس کے جسم کی بارش نے سیراب کیا
کیوں اڑنا موسم کا پرندہ بھول گیا
آخر یہ ہونا تھا آخر یہی ہوا
دنیا مجھ کو اور میں دنیا بھول گیا
میں بھی ہوں منسوب کسی کے قتل سے اب
سورج میری چھت پہ چمکنا بھول گیا
وفا کا کھوٹا سکہ کب تک چلتا طورؔ
اچھا ہوا جو اپنا پرایا بھول گیا
کرشن کمار طورؔ
No comments:
Post a Comment