شاہانہ وصف جب سے سکندر میں آگیا
دنیا پہ قبضہ اس کے مقدرمیں آگیا
دانا ہے جس نے وقت کو چکرکھلا دیے
ناداں ہے جو کہ وقت کے چکرمیں آگیا
دریا سے اب نکل کے تلاطم سےکھیلوں گی
اچھا ہواسفینہ سمندر میں آگیا
کتنی ہی دعوتیں دیں مگر وہ نہ آسکا
اب اتفاق سے وہ مرے گھرمیں آگیا
بے بس تھا اسقدرکہ صفائی نہ دے سکا
"دستک دیے بغیر مرے گھرمیں آگیا"
اس عشق نے عجب سا کرشمہ دکھادیا
یہ میرا دل جہانِ سخنورمیں آگیا
یہ حسن وعشق لازم وملزوم ہی تو ہیں
یہ راز کائنات کے منظر میں آگیا
اک شخص غیرہوکےبھی اپناسالگتاہے
زریاؔؔب کی تمناکےپیکر میں آگیا
ہاجرہ نور زریاب
No comments:
Post a Comment