کوئی دل سے اتر گیا شاید
زخم امید بھر گیا شاید
اب وہ روتا ہے روز روتا ہے
کوئی اپنا مکر گیا شاید
اس کا کوچہ پڑا ہے ویرانہ
لوٹ کر اپنے گھر گیا شاید۔
اس کے سانسیں رکی اچانک سے
سن کے آواز ڈر گیا شاید
تیرے لب پر جو مسکراہٹ ہے
دل کا غم اب اتر گیا شاید
یہ جو ہلچل سی دل میں ہے اظہر
پھر سے ارماں ابھر گیا شاید
اظہر
No comments:
Post a Comment