Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

مخمور دہلوی

 یوم پیدائش 07 نومبر 1901


یہ تجھ سے آشنا دنیا سے بیگانے کہاں جاتے

ترے کوچے سے اٹھتے بھی تو دیوانے کہاں جاتے


قفس میں بھی مجھے صیاد کے ہاتھوں سے ملتے ہیں

مری تقدیر کے لکھے ہوئے دانے کہاں جاتے


نہ چھوڑا ضبط نے دامن نہیں تو تیرے سودائی

ہجوم غم سے گھبرا کر خدا جانے کہاں جاتے


میں اپنے آنسوؤں کو کیسے دامن میں چھپا لیتا

جو پلکوں تک چلے آئے وہ افسانے کہاں جاتے


تمہارے نام سے منسوب ہو جاتے ہیں دیوانے

یہ اپنے ہوش میں ہوتے تو پہچانے کہاں جاتے


اگر کوئی حریم ناز کے پردے اٹھا دیتا

تو پھر کعبہ کہاں رہتا صنم خانے کہاں جاتے


نہیں تھا مستحق مخمورؔ رندوں کے سوا کوئی

نہ ہوتے ہم تو پھر لبریز پیمانے کہاں جاتے


مخمور دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...