یوں سارے گُل رخوں کا تو چہرہ ہے منفرد
لیکن چمن میں وہ گُلِ رعنا ہے منفرد
لپٹی ہے میرے تن سے امر بیل پیار کی
یہ کائناتِ شوق کا پودا ہے منفرد
جو بھی اُٹھا یہاں سے وہ خورشید ہوگیا
اس سر زمینِ پاک کا ذرّہ ہے منفرد
دُنیا میں یوں تو اچھے کئی شہر ہیں مگر
ہر زاویے سے وادیِ بطحا ہے منفرد
ہر وقت کھوئے رہتے ہیں وہ جذبِ شوق سے
دیوانگانِ عشق کی دُنیا ہے منفرد
جبریل کہہ رہے ہیں یہی آسمان سے
اب کرّۂ زمین کا نقشہ ہے منفرد
نجم و قمر سے شب تو منّورؔ ادب کی ہے
لیکن وہ آسمان کا تارا ہے منفرد
سیدہ منوّر جہاں م
نوّر
No comments:
Post a Comment