Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

اسماعیل میرٹھی

 یوم پیدائش 12 نومبر 1944


تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا


پاؤں تلے بچھایا کیا خوب فرش خاکی

اور سر پہ لاجوردی اک سائباں بنایا


مٹی سے بیل بوٹے کیا خوش نما اگائے

پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا


خوش رنگ اور خوشبو گل پھول ہیں کھلائے

اس خاک کے کھنڈر کو کیا گلستاں بنایا


میوے لگائے کیا کیا خوش ذائقہ رسیلے

چکھنے سے جن کے مجھ کو شیریں دہاں بنایا


سورج بنا کے تو نے رونق جہاں کو بخشی

رہنے کو یہ ہمارے اچھا مکاں بنایا


پیاسی زمیں کے منہ میں مینہ کا چوایا پانی

اور بادلوں کو تو نے مینہ کا نشاں بنایا


یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہیں جو چہکتی

قدرت نے تیری ان کو تسبیح خواں بنایا


تنکے اٹھا اٹھا کر لائیں کہاں کہاں سے

کس خوبصورتی سے پھر آشیاں بنایا


اونچی اڑیں ہوا میں بچوں کو پر نہ بھولیں

ان بے پروں کا ان کو روزی رساں بنایا


کیا دودھ دینے والی گائیں بنائیں تو نے

چڑھنے کو میرے گھوڑا کیا خوش عناں بنایا


رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میسر

ان نعمتوں کا مجھ کو ہے قدرداں بنایا


آب رواں کے اندر مچھلی بنائی تو نے

مچھلی کے تیرنے کو آب رواں بنایا


ہر چیز سے ہے تیری کاری گری ٹپکتی

یہ کارخانہ تو نے کب رائیگاں بنایا


اسماعیل میرٹھی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...