Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

تسنیم فاروقی

 یوم پیدائش 19 نومبر 1915


پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی

تھک کے دن ڈوب گیا رات نے انگڑائی لی


جیسے اک پھول میں خوشبو کا دیا جلتا ہے

اس کے ہونٹوں پہ شکایات نے انگڑائی لی


سرخ ہی سرخ ہے اس شہر کا منظر نامہ

امن ہوتے ہی فسادات نے انگڑائی لی


ہم بھی اس جنگ میں فی الحال کیے لیتے ہیں صلح

دیکھا جائے گا جو حالات نے انگڑائی لی


گرمیٔ آہ سے نم ہو گئیں آنکھیں اے دوست

بڑھ گیا حبس تو برسات نے انگڑائی لی


فاصلہ رنج و مسرت میں بس اک سانس کا ہے

مسکرائے تھے کہ صدمات نے انگڑائی لی


جھیل جیسی وہ چمکتی ہوئی آنکھیں تسنیمؔ

ان میں ڈوبے تھے کہ نغمات نے انگڑائی لی


تسنیم فاروقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...