Urdu Deccan

Tuesday, November 16, 2021

شاہد عباس ملک

 بوسے لئے اجل کے ، اذیت تمام شد 

اے عشقِ نا مراد ، مصیبت  تمام شد 


چھوڑا جو مہ جبینوں کو  دل پارسا ہوا 

صد شکر ساحروں کی حکومت تمام شد


منظورِ انجمن ہوا جب سے یہ بے نوا 

مقدور مل گیا تو ضرورت تمام شد


مخلص اگر ملا بھی تو مفلس کے بھیس میں 

ثروت جو ہاتھ آئی ، عقیدت تمام شد


حاتم تمہارے نام کی بنیاد ہے فقیر 

سائل ہی اٹھ گیا تو سخاوت تمام شد


جتنے محل نشین تھے پتھر کے ہوگئے 

شکوے پہ خاک ڈالیں، شکایت تمام شد


شاہد جفائے یار سے صد معذرت ، کہ دل

رخصت ہوا جہاں سے ، سہولت تمام شد


شاہد عباس ملک


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...