یوم پیدائش 17نومبر 1909
ہم نے بطخ کے چھ انڈے
اک مرغی کے نیچے رکھے
پھوٹے انڈے پچیس دن میں
بول رہے تھے بچے جن میں
بچے نکلے پیارے پیارے
مرغی کی آنکھوں کے تارے
رنگ تھا پیلا چونچ میں لالی
آنکھیں ان کی کالی کالی
چونچ تھی چوڑی پنجہ چپٹا
باقی چوزوں کا سا نقشہ
بچے خوش تھے مرغی خوش تھی
ہم بھی خوش تھے وہ بھی خوش تھی
مرغی چگتی کٹ کٹ کرتی
لے کے ان کو باغ میں پہنچی
جمع ہوئے واں بچے اس دم
کوثر تاشی نیلو مریم
کوثر جو تھی چھوٹی بچی
بھولی بھالی عقل کی کچی
اس نے جھٹ اک چوزہ لے کر
پھینک دیا تالاب کے اندر
کی یہ شرارت اس پھرتی سے
رہ گئے ہم سب نہ نہ کہتے
چوزہ جو تھا ننھا منا
ہم سمجھے بس اب یہ ڈوبا
لیکن صاحب وہ چوزہ تو
کر گیا حیراں پل میں سب کو
پانی سے کچھ بھی نہ ڈرا وہ
پہلے جھجکا پھر سنبھلا وہ
خوب ہی تیرا چھپ چھپ کر کے
چونچ میں اپنی پانی بھر کے
بچوں نے پھر باقی چوزے
ڈال دیے تالاب میں سارے
ہونے لگی پھر خوب غڑپ غپ
چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ
مرغی کانپی ہول کے مارے
جا پہنچی تالاب کنارے
کٹ کٹ کر کے ان کو بلایا
اک بھی بچہ پاس نہ آیا
شاید وہ سمجھے نہیں بولی
بڑھ گئی آگے ان کی ٹولی
غلام عباس
No comments:
Post a Comment