Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

وحشت رضا کلکتوی

 یوم پیدائش 18 نومبر 1881


یہاں ہر آنے والا بن کے عبرت کا نشاں آیا

گیا زیر زمیں جو کوئی زیر آسماں آیا


نہ ہو گرم اس قدر اے شمع اس میں تیرا کیا بگڑا

اگر جلنے کو اک پروانۂ آتش بجاں آیا


خدا جانے ملا کیا مجھ کو جا کر ان کی محفل میں

کہ باصد نامرادی بھی وہاں سے شادماں آیا


جمایا رنگ اپنا میں نے مٹ کر تیرے کوچے میں

یقین عشق میرا اب تو تجھ کو بدگماں آیا


نہ ہو آزردہ تو آزردگی کا کون موقع ہے

اگر محفل میں تیری وحشتؔ آزردہ جاں آیا


وحشتؔ رضا علی کلکتوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...