Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

اعجاز رحمانی

 کام کیا نفرت نے اپنا عشق نے اپنا کام کیا

 دار و رسن کو تم نے سجایا سر ہم نے نیلام کیا

 

 ایسے بھی کچھ راہ طلب میں ہم نے مسافر دیکھے ہیں

 دھوپ سے ہمت ہار گئے تو سائے کو بدنام کیا

 

 وقت یہ سب سے پوچھ رہا ہے جہدو عمل کی منزل میں

کس کس نے تلوار اٹھائی کس کس نے آرام کیا

 

 ایک ہی صورت باقی تھی سو ہم نے کیا یوں غم کا علاج

 چھوڑ دیا ساقی کو ہم نے ٹکڑے ٹکڑے جام کیا

 

 ہم نے فصیل شہر ستم پر دیپ جلا کر زخموں کے 

سورج کو زحمت سے بچایا ظلمت کو ناکام کیا


اعجاز رحمانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...