یوم پیدائش 12 نومبر 1915
کس کی یاد چمک اٹھی ہے دھندلے خاکے ہوئے اجاگر
یونہی چند پرانی قبریں کھود رہا ہوں تنہا بیٹھا
کہیں کسی کا ماس نہ ہڈی کہیں کسی کا روپ نہ چھایا
کچھ کتبوں پر دھندلے دھندلے نام کھدے ہیں میں جیون بھر
ان کتبوں ان قبروں ہی کو اپنے من کا بھید بنا کر
مستقبل اور حال کو چھوڑے، دکھ سکھ سب میں لیے پھرا ہوں
ماضی کی گھنگھور گھٹا میں چپکا بیٹھا سوچ رہا ہوں
کس کی یاد چمک اٹھی ہے، دھندلے خاکے ہوئے اجاگر؟
بیٹھا قبریں کھود رہا ہوں، ہوک سی بن کر ایک اک مورت
درد سا بن کر ایک اک سایا، جاگ رہے ہیں دور کہیں سے
آوازیں سی کچھ آتی ہیں، ''گزرے تھے اک بار یہیں سے''
حیرت بن کر دیکھ رہی ہے، ہر جانی پہچانی صورت
گویا جھوٹ ہیں یہ آوازیں، کوئی میل نہ تھا ان سب سے
جن کا پیار کسی کے دل میں اپنے گھاؤ چھوڑ گیا ہے
جن کا پیار کسی کے دل سے سارے رشتے توڑ گیا ہے
اور وہ پاگل ان رشتوں کو بیٹھا جوڑ رہا ہے کب سے
اختر الایمان
No comments:
Post a Comment