Urdu Deccan

Saturday, November 13, 2021

ظہیر ناصری

 خزانہ دل میں علم وآگہی کا ہم بھی رکھتے ہیں

مٹانے تشنگی مٹّی کا کوزہ ہم بھی رکھتے ہیں


قلندرہیں ہمیں دربارِشاہی سے ھے کیا مطلب

وہاں تک باریابی کا وثیقہ ہم بھی رکھتے ہیں


چمن میں پھولنے پھلنے کا موقع کیوں نہیں حاصل

سرِشاخِ تمنّاآشیانہ ہم بھی رکھتے ہیں


ابھی طاقِ گماں میں کچھ دھواں باقی ھے ماضی کا

یقیں انگیز بنناہوتو سرمہ ہم بھی رکھتے ہیں


نواحِ شہرِ جاں میں آگ برسانے کی خوُ کب تک

بجھانے آگ نوحی پاک دریا ہم بھی رکھتے ہیں


ترے نقشِ قدم ہیں چاند کے سینے پہ، حیرت کیا

اُسے دونیم کرنے کا اشارا ہم بھی رکھتے ہیں


اگر زنخیر ٹوٹے پاسداری کی ظہیر اک دن

ہُنر حلقوں کو پھر سے جوڑنے کا ہم بھی رکھتے ہیں


ظہیر ناصری محبوب نگر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...