Urdu Deccan

Saturday, November 13, 2021

شاہین فصیح ربانی

 یوم پیدائش 14 نومبر 1964


خواب کے حسن کا الطاف نہیں پاتا ہوں

اس کو تعبیر کا ملبوس جو پہناتا ہوں


جب کبهی حسنِ سماعت کا بدن پاتا ہوں

"تیری آواز کے قدموں سے لپٹ جاتا ہوں"


مجھ کو دستک پہ بهی ملتی نہیں کردار کی بھیک

درِ افسانہ سے خالی ہی پلٹ آتا ہوں


آ گئی راس مجھے ہجر کی بے چین فضا

اب تری پیشکشِ قرب کو ٹھکراتا ہوں


جب بھی تنہائی تری یاد سے ملواتی ہے

دل پہ کھائی ہوئی اک چوٹ کو سہلاتا ہوں


دن فقط سوچ کی دیتا ہے سہولت پیارے

رات ہونے دے، ترے خواب میں آ جاتا ہوں


یوں رہِ زیست سرابوں سے اٹی ہے کہ نہ پوچھ

پانی بھرنے کے لیے دشت میں آ جاتا ہوں


عمر آوازوں کے جنگل میں گزاری ہے فصیح

بات کرتا ہوں تو لگتا ہے کہ چِلّاتا ہوں


شاہین فصیح ربانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...