Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

نادیہ سحر

 تجھ سے اک کیا ہوئی شناسائی

آنکھ ہر ہو گئی تماشائی


تو بھی اپنا نہیں تھا دوست مرے

بات یہ دیر سے سمجھ آئی


بھول جانے پہ تھا بہت موقوف

پر تجھے بھول ہی نہیں پائی


نام تیرا لیا کسی نے کہیں 

آنکھ اشکوں سے میری بھر آئی


میرےکمرے میں دو ہی چیزیں ہیں 

ایک میں ایک میری تنہائی


ہم جہاں سے چلے تھے دکھ لے کر 

زندگی کیوں ہمیں وہیں لائی


ہم محبت کسی سے کر بیٹھے 

ہم نے اس جرم کی سزا پائی


بین کرتا ہے دل کسی کا سحر 

بج رہی ہے کہیں پہ شہنائی 


نادیہ سحر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...