یوم پیدائش 14 نومبر 1982
بچھڑتے وقت بھی ہارا نہیں گیا مجھ سے
وہ جا رہا تھا پکارا نہیں گیا مجھ سے
جو سچ کہوں تو زمانہ تری جدائی کا
گزر گیا ہے گزارا نہیں گیا مجھ سے
لچکتی شاخ بلاتی ہی رہ گئی لیکن
پرایا پھول اتارا نہیں گیا مجھ سے
بدل چکا ہوں میں اتنا سوانگ بھرتے ہوئے
خود اپنا روپ ہی دھارا نہیں گیا مجھ سے
جو ایک بارِ زیاں تھا ظہیر شانے پر
گرا دیا ہے اتارا نہیں گیا مجھ سے
ظہیر مشتاق
No comments:
Post a Comment