جو لکھ گئی تھی ہماری قسمت وہی ہوئی ہے
"کہ یہ اداسی ہمارا سایہ بنی ہوئی ہے"
حسین زلفوں کے پیچ و خم میں الجھ گئے تھے
گزرتے لمحوں کے ساتھ پھر آگہی ہوئی ہے
روش کو اپنایا قیس و فرہاد کی تبھی تو
ہماری الفت کی داستاں سنسنی ہوئی ہے
نہیں ہے مجھ میں کوئی کمال اور شعور و دانش
کرم ہے رب کا جو بات اب تک بنی ہوئی ہے
اسی لئے جی رہا ہوں میں اس جہاں میں ،بالے
یہاں کی ہر شے میں وجہِ نسیاں بھری ہوئی ہے
اقبال بالے
No comments:
Post a Comment