یوم پیدائش 6 دسمبر
در بدر بھٹکا کیے اور یہاں تک پہنچے
خود کو پانے کے لئے پیر مغاں تک پہنچے
وہ بھی دن تھا کہ مکمل تھا بھروسہ مجھ پر
مرحلے اس کی محبت کے گماں تک پہنچے
گھر سے نکلے ہوئے دو لمحے ہی گزرے تھے ابھی
پوچھتے وہ ہیں کہ اب آپ کہاں تک پہنچے
اس کی آنکھوں کا نشہ چھایا ہے ہم پر ایسا
گرتے پڑتے ہوئے ہم اپنے مکاں تک پہنچے
میری کوشش ہے رہے امن جہاں میں قائم
"میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے"
قبل اس کے وہ رہا کرتے تھے میرے دل میں
جب ہوا عشق تو وہ آفت جاں تک پہنچے
جو رہا کرتے تھے خوابوں میں ہمیشہ میرے
آج یہ حال ہے وہ بھی رگ جاں تک پہنچے
اپنے جدت کو تغافل سے نہ دیکھا کیجے
آپ کے عشق میں ہم سوز نہاں تک پہنچے
جدت اسلوبی
No comments:
Post a Comment