یوم پیدائش 06 دسمبر
پوچھتے کیا ہو کہ اب میرا کوئی حال نہیں
اب سفیدی ہی کہاں سر پہ کوئی بال نہیں
اب تو تحفے میں نئی چیز کوئی دوں گا تجھے
اب تو میں جان ہی دوں گا کوئی رومال نہیں
یہ اذیت بھی عجب ہے کہ نئے دور میں اب
کوئی میسج بھی نہیں یار کوئی کال نہیں
سجدہ کرتے ہوئے اب شرم یہ آتی ہے مجھے
جن پہ رب خوش ہو مرے ایسے بھی اعمال نہیں
رونقیں تم سے تھیں اے جانِ جگر لوٹ کے آ
اب ترے بن ترے فرحت کا کوئی حال نہیں
فرحت بلتی
No comments:
Post a Comment