Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

علی اختر صفدر ہاشمی

 یوم پیدائش 05 دسمبر


کس خطا کی وہ سزا ہم کو دیا کرتے ہیں 

بیٹھ کر گوشے میں نظروں سے چھپا کرتے ہیں 


مجھ سے رودادِ شبِ ہجر نہ پوچھو ہمدم 

رات دن ہجر میں مر مر کے جیا کرتے ہیں 


پہلے ملتے تھے تو ملتے تھے بڑی الفت سے 

اب خدا جانے وہ کیوں مجھ سے حیا کرتے ہیں 


بے خودی نے ہمیں کس موڑ پہ چھوڑا لا کر

چھوڑ کر گھر کسی صحرا میں رہا کرتے ہیں 


چوٹ کھائی ہے بڑی ہم نے دلِ مضطر پر 

غم غلط کرنے کو ہم جام پیا کرتے ہیں 


واہ کیا خوب ادا سوجھی ہے ان کو یارو 

چاکِ گل کو رگِ بلبل سے سیا کرتے ہیں 


عشق کا راز کہاں ہم پہ کھلا ہے صفدر 

کس لئے شمع پہ پروانے جلا کرتے ہیں


علی اختر صفدر ہاشمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...