یوم پیدائش 05 دسمبر
کس خطا کی وہ سزا ہم کو دیا کرتے ہیں
بیٹھ کر گوشے میں نظروں سے چھپا کرتے ہیں
مجھ سے رودادِ شبِ ہجر نہ پوچھو ہمدم
رات دن ہجر میں مر مر کے جیا کرتے ہیں
پہلے ملتے تھے تو ملتے تھے بڑی الفت سے
اب خدا جانے وہ کیوں مجھ سے حیا کرتے ہیں
بے خودی نے ہمیں کس موڑ پہ چھوڑا لا کر
چھوڑ کر گھر کسی صحرا میں رہا کرتے ہیں
چوٹ کھائی ہے بڑی ہم نے دلِ مضطر پر
غم غلط کرنے کو ہم جام پیا کرتے ہیں
واہ کیا خوب ادا سوجھی ہے ان کو یارو
چاکِ گل کو رگِ بلبل سے سیا کرتے ہیں
عشق کا راز کہاں ہم پہ کھلا ہے صفدر
کس لئے شمع پہ پروانے جلا کرتے ہیں
علی اختر صفدر ہاشمی
No comments:
Post a Comment