Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

رفیعہ شبنم عابدی

 یوم پیدائش 07 دسمبر 1943


خود فریبی ہے دغا بازی ہے عیاری ہے

آج کے دور میں جینا بھی اداکاری ہے


تم جو پردیس سے آؤ تو یقیں آ جائے

اب کے برسات یہ سنتے ہیں بڑی پیاری ہے


میرے آنگن میں تو کانٹے بھی ہرے ہو نہ سکے

اس کی چھت پہ تو مہکتی ہوئی پھلواری ہے


چوڑیاں کانچ کی قاتل نہ کہیں بن جائیں

سحر انگیز بڑی ان کی گلوکاری ہے


کاش بجلی کوئی چمکے کوئی بادل برسے

آج کی شام زمینوں پہ بہت بھاری ہے


کھا گئی گرمئ جذبات کو رسموں کی ہوا

آج ہر شخص فقط برف کی الماری ہے


میں بھی رادھا سے کوئی کم تو نہیں ہوں شبنمؔ

سانولے رنگ کا میرا بھی تو گردھاری ہے


رفیعہ شبنم عابدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...