یوم پیدائش 26 دسمبر 1958
میری تنہائی کے اعجاز میں شامل ہے وہی
رقص میں ہے دل دیوانہ کہ محفل ہے وہی
یہ الگ بات نہ وہ تمکنت آرا ہے نہ میں
ہے چمن بھی وہی اور شور عنادل ہے وہی
وہی لیلائے سخن اب بھی سراپائے طلسم
میری جاں اب بھی وہی ہے کہ مرا دل ہے وہی
دشت حیرت میں وہی میرا جنوں محو خرام
آ کے دیکھو کہ یہاں گرمی محفل ہے وہی
اس میں جو ڈوب گیا پار اتر جائے گا
موج در موج وہ دریا ہے تو ساحل ہے وہی
آج بھی اس کے مرے بیچ ہے دنیا حائل
آج بھی اس کے مرے بیچ کی مشکل ہے وہی
عین تابش
No comments:
Post a Comment