Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

بلقیس جمال بریلوی

 یوم پیدائش 08 دسمبر 1909

خونبائبہ دل


خوں کی نہریں داستانِ دل کا عنواں ہو گئیں

آبلہ سائی سے آنکھیں گل بدا ماں ہوگئیں


ہائے اے ہمدم میری افسردہ سامانی نہ پوچھ

دل کی حسرت زائیاں وحشت کا ساماں ہو گئیں


شامِ غم تاریکیاں خاموشیاں بڑھنے لگیں

میری آنکھیں خود بخود شبنم بدماں ہو گئیں


ہیں کٹورے میری آنکھوں کے چھلکنے کے قریب

سیلِ آبِ اشک سے پلکیں جو لرزاں ہو گئیں


نغمہ محفل میں میں ہوں یعنی اک تصویر یاس

شمع کی خاموشیاں بھی مجھ پہ قرباں ہو گئیں


ٹمٹماتا سا چراغِ آرزو سینہ میں ہے

دل کی ظلمت زائیاں جس سے درخشاں ہو گئیں


اے جمال مضطرب خاموش اب بہر خدا

تیری نغمہ زائیاں حسرت کا طوفاں ہو گئیں


بلقیس جمال بریلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...