Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

ضمیر درویش

 یوم پیدائش 08 دسمبر 1943


دعا ہے ، زندگی اب یوں گزار جائیں ہم

کہ تُو ہو جب بھی مُقابل تو ہار جائیں ہم


اداس لوگوں میں جانے کا قصد ہے تو یہیں

لبوں کا اپنے تبسم اتار جائیں ہم


ہے کسرِ شان ترے در کی، بے قرار آکر

یہاں سے لوَٹ کے بھی بے قرار جائیں ہم


وہاں ہے جان کا خطرہ مگر نہ جانے کیوں

یہ بے کلی ہے وہاں بار بار جائیں ہم۔ 


سنوارنے میں لگے ہیں وہ عاقبت اپنی

کسی غریب کی دنیا سنوار جائیں ہم


تجھے پکارنا ہے رائگاں تو مجبوراً

ترے ضمیر کو اب کے پکار جا ئیں ہم


ضمیر درویش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...