یوم پیدائش 08 دسمبر 1973
بانٹ لیتے سکھ سبھی دکھ بانٹتا کوئی نہیں
ابتری میں حال تک بھی پوچھتا کوئی نہیں
اجنبی ہر ایک چہرہ آنکھ میں بے گانگی
جیسے مجھ کو شہر بھر میں جانتا کوئی نہیں
رنگ ,تتلی,پھول,خوشبو عشرتوں کے چونچلے
کلفتوں میں خواب ایسے دیکھتا کوئی نہیں
ہر کوئی ہے دوسروں کی عیب کوشی میں مگن
بس یہاں اپنا گریباں جھانکتا کوئی نہیں
جانتا ہوں آپ جیسے مخلصوں کی مخلصی
بن غرض تو اب خدا کو پوجتا کوئی نہیں
دیکھتے ہیں سب یہاں پر تن بدن کے فاصلے
دل سے دل کی دوریوں کو ناپتا کوئی نہیں
جب اداسی بال کھولے چل رہی ہو ساتھ ساتھ
شوخیوں سے چہچہاتا ناچتا کوئی نہیں
پارسائی در حقیقت نارسائی کا فسوں
دسترس میں جام الفی چھوڑتا کوئی نہیں
افتخار الفی
No comments:
Post a Comment