Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

مولانا امتیاز علی عرشی

 یوم پیدائش 08 دسمبر 1904


حسن خود جلوہ نمائی پہ ہے مجبور میاں

جانئے عشق کو ایک مجرم معذور میاں


قرب گر اور نہ بڑھ جائے تو میرا ذمہ

کھینچ کر دیکھیے اپنے کو ذرا دور میاں


مل رہی ہے ہمیں قسمت سے وہ صہبا کہ جسے

پی کے ہوتا نہیں کوئی بھی مخمور میاں


اپنی راتوں کو جو بیدار رکھا کرتے ہیں

ان کی بیداری کو درکار ہے اک صور میاں


عشق وہ نار کہ دیکھے سے دکھائی نہ پڑے

حسن وہ نور کہ رہتا نہیں مستور میاں


احترام گل و لالہ بسر و چشم مگر

بچیں کانٹوں سے یہ اپنا نہیں دستور میاں


تم جب آتے ہو تو کچھ ایسا لگا کرتا ہے

جیسے جنت سے اتر آئی ہو اک حور میاں


ہم نے سو بار بسایا اسے امیدوں سے

دل وہ بستی ہے جو رہتی نہیں معمور میاں


دار پر چڑھنے کی طاقت نہیں عرشیؔ میں ابھی

سر سے پا تک ہے شکستوں سے بدن چور میاں


 مولانا امتیاز علی عرشی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...