یوم پیدائش 08 دسمبر 1892
نظم وقت
وقت کیا چیز ہے کچھ اسکی ہے قمیت معلوم
دفتروں میں نہ سماویں جو لکہی جائیں رقوم
اس سہ حرفی میں سمجھ دونوں جہانکا مفہوم
جس طرح سے ہیں افاعیل فعل کے محکوم
رائیگاں اسکو نہ کھو دینا کہ پچتاؤ گے
مثل حرف غلط اس لوح سے مٹ جاؤ گے
لغو بیہودہ اگر وقت گزارا گزرا
جو کہ گزرا وہ پلٹ کر نہ کبھی آئے گا
اب جو بچیائے تو پچتانے میں یہ وقت گیا
کام کرنا تھا جو اسوقت میں وہ بہی نہوا
ایک لمحہ کو بہی بے کار اگر کھوؤ گے
جنتلک جیتے ہو پچتاؤگے اور روؤگے
وقت کہتا ہے مری قدر کرو قدر کرو
رائیگاں ایک بھی لمحہ مرا جانے مت دو
ہے ضرورت مری ہر کام میں تم سمجہو تو
چیز انمول ملی مفت میں حاصل کرلو
میرا ہی نام ہے اقبال جو مجکو پاتو
میرا ہی نام ہے اوبار جو مجکو کھو دو
جو نکما مجھے چھوڑینگے وہی ہونگے ذلیل
اور جو کام میں لائیںگے بنیں گئے وہ جلیل
میں ہوں مقصود کرو حکم کی میری تعمیل
کام یابی کا نہیں میرے سوا کو وکیل
میرا دم ہے برکت دولت دنیا کے لئے
اور ضرورت ہے مری نعمت عقبے کے لئے
قاضی محمد زین العابدین
No comments:
Post a Comment