یوم پیدائش 25 دسمبر 1919
تیرہ بختی نہ گئی سوختہ سامانوں کی
خاک روشن نہ ہوئی شمع سے پروانوں کی
چاہتے ہیں نہ رہے ہوش میں اپنے کوئی
کتنی معصوم ضدیں ہیں ترے دیوانوں کی
شیشۂ دل سے کوئی برق تڑپ کر نکلی
جب پڑی چوٹ چھلکتے ہوئے پیمانوں کی
نگہ مست سے ٹکراتے رہے شیشۂ دل
خوب چلتی رہی دیوانوں سے دیوانوں کی
مست صہبائے محبت ہے ازل سے صہباؔ
اس کو شیشہ کی ضرورت ہے نہ پیمانوں کی
صہبا لکھنوی
No comments:
Post a Comment