Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

نوشاد علی

 یوم پیدائش 25 دسمبر 1919


آبادیوں میں دشت کا منظر بھی آئے گا

گزرو گے شہر سے تو مرا گھر بھی آئے گا


اچھی نہیں نزاکت احساس اس قدر

شیشہ اگر بنوگے تو پتھر بھی آئے گا


سیراب ہو کے شاد نہ ہوں رہروان شوق

رستے میں تشنگی کا سمندر بھی آئے گا


دیر و حرم میں خاک اڑاتے چلے چلو

تم جس کی جستجو میں ہو وہ در بھی آئے گا


بیٹھا ہوں کب سے کوچۂ قاتل میں سرنگوں

قاتل کے ہاتھ میں کبھی خنجر بھی آئے گا


سرشار ہو کے جا چکے یاران مے کدہ

ساقی ہمارے نام کا ساغر بھی آئے گا


اس واسطے اٹھاتے ہیں کانٹوں کے ناز ہم

اک دن تو اپنے ہاتھ گل تر بھی آئے گا


اتنی بھی یاد خوب نہیں عہد عشق کی

نظروں میں ترک عشق کا منظر بھی آئے گا


روداد عشق اس لیے اب تک نہ کی بیاں

دل میں جو درد ہے وہ زباں پر بھی آئے گا


جس دن کی مدتوں سے ہے نوشادؔ جستجو

کیا جانے دن ہمیں وہ میسر بھی آئے گا


نوشاد علی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...