یوم پیدائش 06 دسمبر 1961
حساب ترک تعلق تمام میں نے کیا
شروع اس نے کیا اختتام میں نے کیا
مجھے بھی ترک محبت پہ حیرتیں ہیں رہیں
جو کام میرا نہیں تھا وہ کام میں نے کیا
وہ چاہتا تھا کہ دیکھے مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا
بہت دنوں مرے چہرے پہ کرچیاں سی رہیں
شکست ذات کو آئینہ فام میں نے کیا
بہت دنوں میں مرے گھر کی خاموشی ٹوٹی
خود اپنے آپ سے اک دن کلام میں نے کیا
خدائے ضبط نے موسم پہ قدرتیں بخشیں
غبار تند کو آہستہ گام میں نے کیا
اس ایک ہجر نے ملوا دیا وصال سے بھی
کہ تو گیا تو محبت کو عام میں نے کیا
مزاج غم نے بہر طور مشغلے ڈھونڈے
کہ دل دکھا تو کوئی کام وام میں نے کیا
چلی جو سیل رواں پر وہ کاغذی کشتی
تو اس سفر کو محبت کے نام میں نے کیا
وہ آفتاب جو دل میں دہک رہا تھا سعودؔ
اسے سپرد شفق آج شام میں نے کیا
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment