یوم پیدائش:- 5 ڈسمبر 1929
بہت نحیف ہے طرز فغاں بدل ڈالو
نظام دہر کو نغمہ گراں بدل ڈالو
دل گرفتہ تنوع ہے زندگی کا اصول
مکاں کا ذکر تو کیا لا مکاں بدل ڈالو
نہ کوئی چیز دوامی نہ کوئی شے محفوظ
یقیں سنبھال کے رکھو گماں بدل ڈالو
نیا بنایا ہے دستور عاشقی ہم نے
جو تم بھی قاعدۂ دلبراں بدل ڈالو
اگر یہ تختۂ گل زہر ہے نظر کے لیے
تو پھر ملازمت گلستاں بدل ڈالو
جو ایک پل کے لیے خود بدل نہیں سکتے
یہ کہہ رہے ہیں کہ سارا جہاں بدل ڈالو
تمہارا کیا ہے مصیبت ہے لکھنے والوں کی
جو دے چکے ہو وہ سارے بیاں بدل ڈالو
مجھے بتایا ہے سیدؔ نے نسخۂ آساں
جو تنگ ہو تو زمیں آسماں بدل ڈالو
مظفر علی سید
No comments:
Post a Comment