یوم پیدائش 01 جنوری 1957
جان کا دشمن ہی میری جان بن کے رہ گیا
ایک کافر اب مرا ایمان بن کے رہ گیا
دیکھ کر اس کو زمانہ یاد کرتا ہے مجھے
وہ زمانے میں مری, پہچان بن کے رہ گیا
ہر کوئی پڑھتا ہے مجھ کو پر سمجھتا کون ہے
میں تو گویا میر کا , دیوان بن کے رہ گیا
اب کسی شیطان کی جگ میں ضرورت کیا رہی
آج کا انسان خود , شیطان بن کے رہ گیا
بلبلاتی پھر رہی ہیں, حسرتیں آزار سے
دل یہ میرا حشر کا , میدان بن کے رہ گیا
وہ تو کب کا جا چکا لیکن خیال اس کا رفیق
خانۂ دل میں حسیں, مہمان بن کے رہ گیا
رفیق عثمانی
No comments:
Post a Comment