Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

گل رابیل

 یوم پیدائش 01 جنوری 1977


رہتا ہے کوئی حسن کا پیکر مرے اندر

کہرام مچاتا ہے جو دن بھر مرے اندر


یہ بات الگ ہے کبھی آنسو نہیں آئے

بہتا ہے مگر غم کا سمندر مرے اندر


چہروں کے خدوخال سے یہ فرق عیاں ہے 

بستی ہے لگن آپ کے باہر، مرے اندر


جس دن کہ تجھے دیکھ کے پائی تھی مسرت

ٹہرا ہے اُسی دن سے وہ منظر مرے اندر


جو جسم کے مندر کو سمجھتا ہی نہیں ہے

رہ جائے گا وہ شخص الجھ کر مرے اندر


اس شخص کو مل کر میں کہیں ٹوٹ نہ جاؤں

چلتے ہیں خیالات کے پتھر مرے اندر


دیکھا ہے اسے آج کہیں بیس برس بعد

تصویر نے بدلے کئی تیور، مرے اندر


مستی ہے یہ مجھ میں دلِ درویش کے دم سے

کرتا ہے کوئی رقص، قلندر مرے اندر


گل یہ بھی نہ پوچھے گی کہ کیا تم کو پتا ہے ؟؟

رہتا ہے سوالوں کا بونڈر مرے اندر


 گُلِ رابیل


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...