یوم پیدائش 01 جنوری 1961
وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں
کوئی پھوٹتا ہوا آبلہ ہے حباب میں
مرا عشق شرط وصال سے رہے متصل
نہیں دیکھنا مجھے خواب شب شب خواب میں
جو کشید کرنے کا حوصلہ ہے تو کیجئے
کہ ہزار طرح کی راحتیں ہیں عذاب میں
یہ طواف کعبہ یہ بوسہ سنگ سیاہ کا
یہ تلاش اب بھی ہے پتھروں کے حجاب میں
بڑی لذتیں ہیں گناہ میں جو نہ کیجئے
جو نہ پیجئے تو عجب نشہ ہے شراب میں
سبھی عذر ہائے گناہ جب ہوئے مسترد
تو دلیل کیسی دفاع کار ثواب میں
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment